امُّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کہ قرآن مجید نے تمام ازواجِ مطہرات کو یہ خطاب عطا فرمایا ہے کہ؛
اَزْوَاجُه اُمًَهتُهُمْ
"یعنی نبی کی بیویاں مومنین کی مائیں ہیں۔"
تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا جو کہ پہلے خلیفہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی صاحبزادی ہیں فرماتی ہیں کہ حارث بن ہشام (جو کہ ابو جہل لعین کے حقیقی یعنی سگے بھائی تھے)نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ حضور کے پاس وحی کیسے آتی ہے؟ تو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کبھی گھنٹی کی آواز کی مثل آتی ہے
،،،
اب وحی سے کیا مراد ہے؟
وحی کے لغوی معنی ہیں
اشارہ کرنا، لکھنا، دل میں بات ڈالنا، پیغام بھیجنا، خفیہ بات کرنا۔
اور وحی اُس کلام کو کہتے ہیں جو کسی نبی پر اللہ کی طرف سے نازل ہوا ہو۔
وحی کی اقسام
نبیوں کے حق میں وحی تین قسم پر ہے
ایک : کسی فرشتے کے واسطے کے بغیر خود اللہ پاک کا کلام ِ قدیم سننا۔ جسے شب معراج میں آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے سنا، اور حضرت موسی علیہ الصلوة و السلام نے کوہِ طور پر سنا۔
دوسرا : فرشتے کے ذریعے کلام الہی آئے۔
تیسرا : نبیوں کے دل میں معانی کو القاء (ڈالا) جائے۔ جیسے آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا؛
جبریل امین نے میرے قلب میں القاء فرمایا۔
وحی کی صورتیں
اور یہ تینوں قسمیں سات صورتوں میں منحصر ہیں؛
١: خواب میں ہو
٢:دل میں القاء کی جائے
٣: گھنٹی کی آواز کی صورت میں
٤: فرشتہ کسی مرد کی شکل میں آکر کلام الہی پیش کر جائے
٥: جبریل امین اپنی ملکوتی شکل میں حاضر ہوں کہ ان کے چھ بازو ہیں جن سے یاقوت اور موتی جھڑتے ہیں۔
٦: اسرافیل وحی لے کر حاضر ہوں۔ کہ امام شعبی فرماتے ہیں کہ ابتداء 3 سال حضرت اسرافیل وحی پر مقرر تھے پھر وحی جبریل آمین کے سپرد ہوئی پھر انہی کی وساطت سے پورا قرآن مجید نازل ہوا۔
٧: الله عزوجل کا کلامِ قدیم سنیں خواہ بیداری میں ہو یا خواب میں۔
آگے مزید حدیث میں فرمایا کہ
یہ (گھنٹی کی آواز کی مثل وحی کا آنا) مجھ پر زیادہ سخت ہے۔ فرشتہ جو کچھ کہتا ہے میں اُس کو یاد کر لیتا ہوں تو یہ کیفیت دور ہو جاتی ہے اور کبھی فرشتہ مرد کی شکل میں آکر مجھ سے کلام کرتا ہے جو کچھ وہ کہتا ہے اسے یاد کر لیتا ہوں۔ حضرت عائشہ نے بتایا کہ میں نے رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو دیکھا کہ سخت جاڑے کے دن میں وحی اترتی تو نزولِ وحی کے اختتام پر جبینِ اقدس پسینہ پسینہ رہتی۔
حدیث میں مذکور صورتیں
اوپر جو وحی کی صورتیں بیان کی گئی حدیثِ مبارکہ میں اُن سات صورتوں میں سے صرف دو کو بیان کیا گیا ہے ایک گھنٹی کی آواز کی مثل اور دوسری فرشتے کا مرد کی شکل میں آکر کلام کرنا۔
یہ (گھنٹی کی آواز کی مثل وحی کا آنا) مجھ پر زیادہ سخت ہے۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وحی کی تمام صورتیں ہی سخت تھیں مگر پہلی صورت سب سے زیادہ سخت تھی۔
نزول وحی کے وقت کی حالت (حضرت عائشہ نے بتایا کہ میں نے رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو دیکھا کہ سخت جاڑے کے دن میں وحی اترتی تو نزولِ وحی کے اختتام پر جبینِ اقدس پسینہ پسینہ رہتی)
یہ حالت ہر قسم کی وحی کی ہے چاہے گھنٹی کی آواز کہ مثل وحی ہو یا باقی چھ قسم کی۔
کہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ حضور انور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میری ران پر سر مبارک رکھ کر لیٹے تھے کہ یہ آیتِ كريمه غَيْرُ اُولِى الضَّرَرِ نازل ہوئی ۔ معلوم ہوتا تھا کہ ران کے ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گے۔


