درود کے معانی بہت کثیر ہیں ایک تو وہ معنی ہیں جو لوگوں میں عام ہے یعنی آپ پر صلوة و سلام پڑھنا مگر اس کے علاوہ بھی درود کے کئی معنی ہیں جیسا کہ آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی شان بیان کرنا آپ کے اوصاف بیان کرنا آپ کی خوبیاں بیان کرنا الغرض آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی ہر ہر بات ہی درود ہے۔
تو آقا کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم پر کثرت سے درودِ پاک پڑھنے کی تلقین کی گئی ہے اور اس کی فضیلت خود نبئِ کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے بے شمار احادیث میں بیان فرمائی ہیں اور بے شک آپ صادق و آمین ہیں اور آپ کا کلام حق حق اور حق ہے اور جس کام کی فضیلت آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم بیان فرمائیں تو اس کام کو کرنے والا اس فضیلت کو پانے والا ہو گا اور کتنا خوش نصیب ہے وہ شخص جو آپ کی بیان کی ہوئی فضیلت کو پانے والا ہو۔
تو حضرت اُبَی بن کعب رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے درودِ پاک پڑھنے، عبادات اور باقی دینی امور کو کرنے کی ترغیب دی تو میں نے آپ سے عرض کی کہ حضور میں آپ پر کتنا وقت درود پڑھوں تو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کہ (مَا شِئتَ) یعنی جتنا تو چاہے تو میں نے عرض کی کہ میں چوتھا حصہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم پر درود پڑھوں گا اور باقی تین حصے میں دیگر عبادات اور وظائف کیا کروں گا تو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا جتنا تم چاہو لیکن اگر درود کی مقدار کو بڑھا دو تو تمہارے لئے بہتر ہوگا تو حضرات اُبَی بن کعب فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ میں اپنا آدھا حصہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم پر درودِ پاک پڑھوں گا اور باقی آدھے حصے میں دیگر عبادات وغیرہ بجا لاؤں گا تو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا جتنا تم چاہو جو تمہاری مرضی لیکن اگر درود کی مقدار كو بڑھا دو تو یہ تمہارے لئے بہتر ہوگا تو حضرت اُبَی بن کعب رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ میں دو حصے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم پر درود پڑھوں گا اور باقی کے ایک حصے میں دیگر امور بجا لاؤں گا تو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا جتنا تم چاہو لیکن اگر درود کی مقدار کو بڑھا دو تو یہ تمہارے لیے اچھا ہو گا تمہارے لیے بہتر ہوگا تو حضرت اُبَی بن کعب رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ میں اپنا سارا وقت آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم پر درودِ پاک پڑھوں گا میں صرف پڑھوں گا ہی درود تو اس پر آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تب تو یہ تمہارے تمام دکھوں کو کفایت کرے گا یعنی تمہارے دکھ تکلیف پریشانیاں اذیتوں کو یہ کفایت کرے گا اور تمہارے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ (مفہوم)
یعنی جتنی بھی پریشانیاں ہیں ٹینشنز ہیں بیماریاں ہیں جو بھی زندگی کے مسائل ہیں وہ درود شریف پڑھنے کی برکت سے دور ہو جائیں گے ختم ہو جائیں گے اور سکون نصیب ہوگا راحت نصیب ہوگی زندگی پرسکون ہو جائے گی اور ساتھ ساتھ تمہارے گناہ بھی بخش دئیے جائیں گے۔
درودِ پاک کو جتنا کثرت سے پڑھا جائے اتنے ہی فائدے ہیں اللہ عزوجل کی اتنی ہی رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔
اور اس کے دنیاوی فوائد بھی ہیں اور اخروی فوائد بھی بہت کثیر ہیں۔
رحمتوں کا ذریعہ
آقا کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھتا ہے تو اللہ تعالٰی اس پر 10 رحمتیں نازل فرماتا ہے۔(مفہوم)
اور فرمایا کہ
جو مجھ پر ایک بار درود پڑھتا ہے اللہ تعالٰی اس پر 10 رحمتیں نازل فرماتا ہے اس کے 10 درجات بلند فرماتا ہے اور 10 گناہ مٹاتا ہے۔(مفہوم)
اور جو شخص آپ پر کثرت سے درود پڑھے تو وہ کتنی رحمتوں کو اپنے گرد گھیرے ہوئے ہوگا۔ سبحان اللہ
شفاعتِ رسول
سبحان اللہ کیا شان ہے میرے آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی کہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص مجھ پر درود پڑھتا ہے مجھ پر لازم ہے کہ میں اس کی شفاعت کروں۔(مفہوم)
تو ہم گنہگاروں کو تو صرف آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی شفاعت کا ہی آسرا ہے تو شفاعتِ رسول کے حصول کا ذریعہ بھی درود ہے۔
دعا کی قبولیت
اور بلا شبہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم پر درودِ پاک پڑھنا اللہ عزوجل کی بارگاہ میں مقبول ہے اللہ عزوجل قبول فرماتا ہے۔ تبھی کہا جاتا ہے کہ دعا کہ اول اور آخر دعا پڑھنا یہ قبولیت ِدعا کا سبب ہے کیونکہ درود تو ہر حال میں قبول ہے اور جب ہم اپنی دعا کے اول اور آخر درود پاک پڑھیں گے تو درود تو قبول ہی قبول ہے مگر اس کی برکت سے ساتھ ہماری دعا بھی قبول ہو جائے گی۔
آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا دیدار
اور کثرتِ درود سے آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا دیدار نصیب ہوتا ہے۔
اور کونسا ایسا مسلمان ہوگا جو آپ کے دیدار کا خواہشمند نہ ہو اور جس کو آپ کا دیدار نصیب ہو جائے اسے اور کیا چاہئے۔
تو آخر میں اس کو ایک ہی شعر کے ساتھ ختم کرتے ہیں کہ
ہر دَرد کی دَوَا ہے صَلِّ عَلَى مُحَمَّد
تعویزِ ہر بَلاء ہے صَلِّ عَلَى مُحَمَّد




